سنتوش پور، 6/دسمبر(ایس او نیوز آئی این ایس انڈیا)فی زمانہ مسلمانوں میں بڑھتی عصری تعلیم خوش آئندہے لیکن اس کے ساتھ دینی تعلیم وتربیت بھی ناگزیرہے۔ ملتِ اسلامیہ کوچاہئے کہ وہ اپنے بچوں کو عصری تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم وتربیت سے بھی آراستہ کرے۔ان خیالات کااظہار جامعہ عائشہ نسواں حیدرآباد کے ناظم وشیخ الحدیث مولاناحافظ خواجہ نذیرالدین نے دارالعلوم اسراریہ سنتوش پور میں منعقدہ ایک اجلاس کوخطاب کرتے ہوئے کیا۔انھوں نے کہاکہ دارالعلوم اسراریہ سنتوش پورکے تعلیمی وتربیتی نظام کا معائنہ کرنے کے بعدکہاکہ مجھے اطمینان وخوشی حاصل ہوئی کہ یہ ادارہ کولکاتہ شہر سے متصل علاقے فقیر پاڑہ جولہ،سنتوش پور میں عصری ودینی تعلیم کے بہترین مرکز کے طورپر کام کررہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہاں کاماحول خالص دینی ہے اور تربیتی نظام سنت ِرسول ؐ اوراولیائے کرام کے نقشِ قدم پر ہے۔اسی کے ساتھ ایک اہم بات یہ ہے کہ اس ادارے میں تعلیم کا معیارٹھوس کرنے پرزوردیاجاتاہے۔ہوسٹل میں مقیم پونے دوسو طلباء کے علاوہ مقامی اور آس پاس کے ایک سوسے زائد طلبا وطالبات نورانی قاعدہ ودینیات وغیرہ پڑھ رہیں،جن پر منظم محنت ہورہی ہے۔مجھے یہ جان کر بھی خوشی ہوئی کہ کئی مقامی بچے حافظ ہوچکے ہیں اور ہورہے ہیں۔ان کا قرآن سننے کے بعد اندازہ ہوا کہ دارالعلوم اسراریہ سنتوش پور میں قرآن کریم کوتجوید کے ساتھ پڑھایاجاتاہے اور بچوں کے آموختہ کو مضبوط کرنے کابھرپورخیال رکھاجاتاہے۔یہ بڑی اہمیت کی بات ہے کہ حفظ مکمل ہونے سے پہلے رمضان میں بچے آموختہ کے مضبوط ہونے کی برکت سے دَور کیے بغیر بھی تراویح سناتے رہے ہیں۔دارالعلوم اسراریہ سنتوش پور کی تعلیمی کوششوں کی وجہ سے مقامی سطح پر تعلیمی شرح خواندگی کے اضافے کے ساتھ معاشرے میں تیزی کے ساتھ جوبدلاؤ آرہاہے،وہ ان عملی کوششوں کا نتیجہ ہے جوباصلاحیت اساتذہ کرام اور ذمہ داران ومعاونین کی جانب سے ک مخلصانہ کوشش کی جارہی ہیں۔اس موقع پر جامعہ انوارالمدارس حیدرآباد کے ناظم مولانا شریف احمد نے تمام مسلمانوں کو یہ پیغام دیا کہ وہ اپنے بچوں کو عصری تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم و تربیت سے ضرور آراستہ کریں تاکہ وہ جس میدان یا شعبے میں بھی جائیں دیندا روایماندار رہیں اور قرآن وحدیث سے جڑے رہیں۔اس موقع پر مدرسہ کے مہتمم مولانا نوشیر احمد، نگراں انجینئر وقار احمد سمیت سبھی اساتذہ کرام اور متعدد تعلیمی وسماجی کارکنان موجود تھے۔